* ایک خواہش ہے جسے دفن مجھے کرنا ہے *
مدفن
ایک خواہش ہے جسے دفن مجھے کرنا ہے
سوچتی ہوں کہ جگہ دل میں کہاں سے لائوں؟
اپنی بیکار اُداسی کو کہاں لے جائوں؟
یہ اُداسی کہ ہے جیسے کسی مدفن کے پرے
ایک برگد جسے ہو اپنی نحوست پہ یقیں
یہ زمیں دل کی ہمہ گیر ہے ہنگاموں سے
تم کوئی اور جگہ ڈھونڈ لو مدفن کے لیے
ایک خواہش ہے جسے دفن مجھے کرنا ہے
******
|