* وہ سارے لمحے۔۔۔ *
وہ سارے لمحے۔۔۔
وہ سارے لمحے جو میری آنکھوں میں اشک بن کر
چمک رہے تھے
چراغ بن کر سلگ رہے تھے
گزر گئے ہیں بغیر کوئی صدا لگائے
اور اب یہ لمحے گزر رہے ہیں
کہ جن میں خاموشیاں نہاں ہیں
مگر یہ نظمیں تو ترجماں ہیں
کہ زندگی کے بکھرتے لمحے
بکھر رہے ہیں بغیر کوئی صدا لگائے
مگریہ وحشی اُداس دل ہے
کہ جانے کن آہٹوں میں گم ہے
نجانے کیوں دل میں یہ صدا ہے
کھلے سمندر کی وسعتوں میں
کوئی تو ہے جو بھٹک رہا ہے
کہیں تو ساحل کی آس ہوگی
کہیں تو یادوں کی باس ہوگی
وہ سارے لمحے جو تیرگی میں گزر گئے ہیں
اکیلی راہوں میں کٹ گئے ہیں
کبھی تو اُن کا حساب ہوگا
وہ اشک سارے جو بہہ گئے ہیں
کہیں تو اُن کا جواب ہوگا
مگر— یہ لمحے تو بے خبر ہیں
گزر رہے ہیں بغیر کوئی صدا لگائے
*****
|