* رات مانوس سی خوشبو میں مہکتی ہوگی *
رات مانوس سی خوشبو میں مہکتی ہوگی
وہی خوشبو ترے ملبوس سے اٹھی ہوگی
آئنہ دیکھ کے کچھ یاد تو آتا ہوگا
بند ہونٹوں پہ کوئی آہ مچلتی ہوگی
تیرے آنچل کے سبھی رنگ خزاں جیسے ہیں
شام پت جھڑ کی تجھے ڈھونڈنے نکلی ہوگی
تم جو اُس پار نگہ کرتے ہو ساحل سے پرے
دل کی کشتی تو کہیں پاس ہی ڈوبی ہوگی
محورِ عشق ترے خواب تری آنکھیں تھیں
عشق کی آن سرِ بام ہی ٹوٹی ہوگی
******
|