* بندگی کے ڈھنگ ایسے سیکھ لوں *
غزل
بندگی کے ڈھنگ ایسے سیکھ لوں
دار پر چڑھتے ہوئے سجدہ کروں
روگ میں نے پال رکھے ہیں یہاں
اور کیا دنیا سے میں شکوہ کروں
بھیج اک دریا مجھے شفاف سا
میں بھی کچھ اپنی غلاظت دھو سکوں
آکے میرے آنسوئوں کو پونچھ دے
کب تلک میں درد سے روتی رہوں
کھل گئی ہیں عرش کے بیباکیاں
آسماں کے خوف سے آزاد ہوں
گھُل گئی مٹی میں میری چادریں
تو اگر چاہے تو میں دل میں رہوں
ہر طرف کالی ہوا کا زور ہے
کیسے میں دریا کا رستہ روک لوں
شائستہ یوسف
Mystic Herbal Cosmetics
No.57, J.C.Industrial Estate, 11th Km Kankapura Road
Bangalore-560062
Mob: 9243083204
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|