* بحر میں درد کو سجاتا ہوں *
غزل
بحر میں درد کو سجاتا ہوں
پھر ترنم سے گنگناتا ہوں
آج جو ہے وہ کل نہیں ہوگا
دل کو یوں بول کر مناتا ہوں
وقت تُو امتحان کیا لے گا
زخم کھاکر بھی مسکراتا ہوں
زندگی کے حسین دامن پر
داغ لگ جائے نہ بچاتا ہوں
لذتِ عشق کا پتہ بھی ہے
ہجر میں رات دن بتاتا ہوں
مجھ کو منزل کی چاہ ایسی ہے
گر کے اٹھتا ہوں دوڑ جاتا ہوں
پیار سے ماں شکیل جب چومے
عمر اپنی میں بھول جاتا ہوں
شکیل انور
Aganta Housing
Block.A2, Chandmari Road, Howrah-9
Mob: 9830527687
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|