* مری سمجھ کے نگر میں تو کھلبلی سی لگ *
غزل
مری سمجھ کے نگر میں تو کھلبلی سی لگی
قدم جہاں ہے مرا ارض دلدلی سی لگی
میں سرنگوں بھی اگر ہوں تو مصلحت کے عوض
روش سمئے کی بھی مجھ کو تو عارضی سی لگی
پہنچ گئی ہے یہ دنیا عجب دِشا کی طرف
نئی حیات کی چاہت تو اک ہنسی سی لگی
سنا ہے ہم نے بدل دوگے چاند تارے فلک
مجھے یہ شوخی خرد کی تو چلبلی سی لگی
بدل سکو تو بدل دو یہ نفرتوں کا چلن
چمک وفا کی یہاں تو بجھی بجھی سی لگی
کبیدہ لگتا ہے ہر آدمی شکیل مجھے
ہر ایک دل میں خوشی اب دبی دبی سی لگی
شکیل انور
Aganta Housing
Block.A2, Chandmari Road, Howrah-9
Mob: 9830527687
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|