* وہ تصور میں جب بھی آتا ہے *
غزل
وہ تصور میں جب بھی آتا ہے
دل کا ہر زخم مسکراتا ہے
اپنی صورت سے خوب واقف ہوں
مجھ کو آئینہ کیوں دکھاتا ہے
آدمی کیا ہے سخت پتھر بھی
ضربِ پیہم سے ٹوٹ جاتا ہے
منتظر کوئی ، میری راہوں میں
آنسوئوں کے دیئے جلاتا ہے
عزمِ محکم سے آدمِ خاکی
چاند پر آشیاں بناتا ہے
گھر کے حالات سب چھپاتے ہیں
بھوکا بچہ بھی مسکراتا ہے
ظلمتِ شب میں اے شکیل ارماں
اپنا سایہ بھی چھوڑ جاتا ہے
شکیل ارمان
Lalpath, Post. Garaulia
24 Parganas (N)
Mob: 9038881938
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|