* میرے بدن سے اس کے بدن کا چھونا مت پو *
میرے بدن سے اس کے بدن کا چھونا مت پوچھو
لطُفِ بیاں کیوں ہو جاتا ہے دونا مت پوچھو
چولی میں کیا میں نے ڈالا یہ بھی قصہ ہے لیکن
جانم نے وہ پان میں ڈالا چونا مت پوچھو
اس کی خاموشی میں بھی جھنکار سنائی دیتی ہے
رونا لیلیٰ سے کیا کم ہے میمونہ مت پوچھو
حجرۂ شب میں وصل کے سارے کھیل نرالے تھے اس پر
جسم بھی مانندِ روئی کے اس نے دھونا مت پوچھو
شہرِ سخن میں طاق ہونا کچھ کام نہیں آسان
میری غزل کا کیوں ہے لہجہ سونا مت پوچھو
٭٭٭
|