* ٹھیک ہے ! ایک ہی قطرے کے برابر دیدے *
غزل
٭………شمیم قاسمی
ٹھیک ہے ! ایک ہی قطرے کے برابر دیدے
اب تو لازم ہے تجھے ، میرا مقدر دے دے
بھو جائیں گے سبھی ایسی اڑانیں بھرنا!
مجھ کو ایک بار ضرورت ہے تو پردیدے
زندگی ہے تو یہ بے معنی سی لگتی ہے کیوں
لفظ و معنی کا سمندر مرے اندر دے دے
یا تو محبوب بنا لے مجھے اپنا اک دن
یا مرے ہاتھ میں اسلاف کا خنجر دے دے
بخش دے میرے گناہوں کو اگر ہو ممکن
دوسروں کو ہو ضرورت تو مرا سر دیدے
میں نکلنے کو ہو تیار مکانِ جاں سے
جو ہوائوں میں معلق ہو وہی گھر دے دے
وہ بصیرت مجھے دے دے کہ تجھے دیکھ سکوں
چھائوں ہو جس کی گھنی مجھ کو وہ پیکر دے دے
٭٭٭٭ |