* یہ ریت کی مانند پھسل جاتا ہے *
یہ ریت کی مانند پھسل جاتا ہے
چپکے سے دبے پائوں نکل جاتا ہے
احساس بھی ہونے نہیں دیتا مطلق
آتا ہے ابھی ’’پل‘‘ ابھی ’’پل‘‘ جاتا ہے
کب لختِ جگر کو وہ سزا دیتی ہے
ہر ظلم و ستم ہنس کے بھلا دیتی ہے
تعریف کریں جتنی بھی ماں کی کم ہے
ہر حال میں بیٹے کو دعا دیتی ہے
******************************* |