* جو بھی رکھتا ہے دل ، نظر پتھر *
غزل
جو بھی رکھتا ہے دل ، نظر پتھر
ہاں! یقینا ہے وہ بشر پتھر
خیر و شر میں وہ فرق کیا جانے
پڑگیا جس کی عقل پر پتھر
کردیا ’’ناخلف‘‘ کو دل سے جدا
رکھ لیا ماں نے سینے پر پتھر
اس سے انصاف کی توقع کیا!
ہوگئی اُس کی جب نظر پتھر
سوچ کر راہِ عشق پر چلنا!
عشق کی ہے ہر اک ڈگر پھر
حسنِ جاناں جو چاند نے دیکھا
دیکھ کر ہوگیا قمر پتھر
بے حیائی شباب پر پہنچی
ہوگیا شمس دیکھ کر پتھر
شمس افتخاری
64, P.M.Busti 3rd bylane, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9836111760
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|