* شوق سے ناکامی کی بدولت کوچہ دل ہی چ *
غزل
٭……شوکت علی خاں فانیؔ بدایونی
شوق سے ناکامی کی بدولت کوچہ دل ہی چھوٹ گیا
ساری امیدیں ٹوٹ گئیں دل بیٹھ گیا جی چھوٹ گیا
فصلِ گل آئی یا اجل آئی کیوں دردِ زنداں کھلتا ہے
کیا کوئی وحشی اور آپہنچا یا کوئی قیدی چھوٹ گیا
لیجئے کیا دامن کی خبر اور دستِ جنوں کو کیا کہئے
اپنے ہی ہاتھ سے دل کا دامن مدت گذری چھوٹ گیا
منزلِ عشق پہ تنہا پہنچے کوئی تمنا ساتھ نہ تھی
تھک تھک کر اسی راہ میں آخر اک اک ساتھی چھوٹ گیا
فانیؔ ہم تو جیتے جی وہ میت ہیں بے گور و کفن
غربت جس کو راس نہ آئی اور وطن بھی چھوٹ گیا
|