donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shaukat Ali Khan Faani Badayuni
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دُنیا مری بلا جانے، مہنگی ہے یا سس *
غزل
٭……شوکت علی خاں فانیؔ بدایونی

دُنیا مری بلا جانے، مہنگی ہے یا سستی ہے
موتِ ملے تو مفت نہ لوں ہستی کی کیا ہستی ہے
آبادی بھی دیکھی ہے، ویرانے بھی دیکھے ہیں
جو اُجڑے اور پھر نہ بسے، دل وہ نرالی بستی ہے
عجزِ  گناہ کے دم تک ہیں، عصمتِ کامل کے جلوے
پستی ہے تو بلندی ہے، رازِ بلندی پستی ہے
جان سی شئے بک جاتی ہے ایک نظر کے بدلے میں
آگے مرضی گاہک کی، ان داموں تو سستی ہے
جگ سونا ہے ترے بغیر، آنکھوں کا کیا حال ہوا
جب بھی دُنیا بستی تھی،اب بھی دنیا بستی ہے
آنسو تھے سو خشک ہوئے جی ہے کہ امڈا آتا ہے
دل پہ گھٹا سی چھائی ہے ، کھلتی ہے نہ برستی ہے
دل کا اُجڑنا سہل سہی، بسنا سہل نہیں ظالم
بستی بسنا کھیل نہیں، بستے بستے بستی ہے
فانیؔ جس میں آنسو کیا ، دل کے لہو کا کال نہ تھا
 ہائے! وہ آنکھ اب پانی کی دو بوند کو ترستی ہے
******
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 334