* ایسا اِک خواب تو دِکھائے مُجھے *
ایسا اِک خواب تو دِکھائے مُجھے
جس میں یہ نیند چھوڑ آئے مُجھے
اُس کی آنکھوں میں خود کو دیکھا ہے
ٓآئینہ کُچھ نیا دکھائے مُجھے
میں براہیم کا مُقلِد ہوں
بولیے آگ سے جلائے مُجھے
میں نے چھوڑا تو ٹوٹ جائے گی
اُس سے بولو کہ چھوڑ جائے مُجھے
پہلے سائے کو میں ڈراتا تھا
اب ڈراتے ہیں دیکھ سائے مُجھے
آسماں تک گِرا دیا مجھ پر
لوگ پھِر بھی نہ توڑ پائے مُجھے
کتنا دُشوار ہے ہرا رہنا؟
یار یہ خوف کھا نہ جائے مُجھے
ش زاد
|