* درد کو شعر بنانے کی ضرورت نہیں ہے *
درد کو شعر بنانے کی ضرورت نہیں ہے
گھاؤ یوں سب کو دکھانے کی ضرورت نہیں ہے
میرے مرنے کو بہت ہیں ترے بدلے تیور
تیر و شمشیر اُٹھانے کی ضرورت نہیں ہے
چھوڑ جانے کا ارادہ ہے؟ بتا بات صریح
دیکھ اس حیلے بہانے کی ضرورت نہیں ہے
جو زمیں آپ معلق ہو ہوا میں بھائی
پاؤں پھر اس پہ جمانے کی ضرورت نہیں ہے
توڑ سکتی ہو جسے وقت کی ہلکی جُمبش
آسماں اس پہ گرانے کی ضرورت نہیں ہے
چُپ کی تصویر بنانا تو ضروری ہے، مگر
شور تحریر میں لانے کی ضرورت نہیں ہے
شاعری چھوڑ کروں اور کوئی کام میاں
شاعری میرے زمانے کی ضرورت نہیں ہے
ایسا سرمست ہوا ہوش سے آگے نکلا
اور اب ہوش میں آنے کی ضرورت نہیں ہے
آج تو گھر ہی جلانے کا ارادہ ہے مرا
آج تو شمع جلانے کی ضرورت نہیں ہے
معاملہ ہے یہ ہمارا اسے میں وہ جانیں
آسماں بیچ میں آنے کی ضرورت نہیں ہے
اس سے پہلے وہ مجھے چھوڑتا میں نے ہی کہا
ساتھ اب اور نبھانے کی ضرورت نہیں ہے
اتنا کہتے ہوئے مجذوب نے مارے پتھر
اب کسی آئینہ خانے کی ضرورت نہیں ہے
ش زاد
|