donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Sheen Zad
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* جو تِتلی میں نے کِرنوں کو کیا ہے *
‫ایک طویل غزل میں سے کچھ انتخاب

جو تِتلی میں نے کِرنوں کو کیا ہے
ہُنر وِرثے میں یہ مجھ کو مِلا ہے

فصیلِ خواب میں جو در کھُلا ہے
جہاں سے بھاگنے کا راستا ہے؟

زمیں تاریک ہو جائے گی جس دم 
سمجھ لینا مرا دل بجھ گیا ہے

وہاں پہ زندگی اُگنے لگی ہے
جہاں قطرہ لہو کا اِک گِرا ہے 

ہے میری نیند کے اِس پار جنگل
مگر اُس پار شہر ِ جاں بسا ہے

جو مارا تھا کبھی پتھر کسی نے 
وہی درویش کا اب آئینہ ہے

سفر میں عُمر کٹ جاتی ہے بھائی
ہمارا خود سے اِتنا فاصلہ ہے

یہاں تارے اُبھرآتے ہیں مُجھ میں
وہاں سورج کہیں پہ ڈوبٹا ہے

ترے یہ خواب سچ ہو کر رہیں گے
سُنو یوسُف نے یہ مجھ سے کہا ہے

میں خود کو پھِر سے بنتا دیکھتا ہوں 
کبھی یہ خواب بھی کیا سچ ہوا ہے؟

بچھڑ کے تُجھ سے میں جس میں مرا تھا 
وہ لمحہ اب بھی مجھ میں جی رہا ہے

مُجھے بُراق ہونا چاہیے تھا
خلاء کو جب مرا رستہ کیا ہے

ہے یوں مخمور ہونے کے نشے میں
ازل سے اِک جہاں چکرا رہا ہے

پرِندے گھر بناتے چھوڑتے ہیں
پرِندوں میں بڑا ہی حوصلہ ہے

یوں ہی تعمیر ہو جاتا نہیں ہوں
نہ جانے مُجھ میں کیا کُچھ ٹوٹتا ہے

دُعا اُس کی ہتھیلی پہ رکھی تھی
میں سمجھا تھا کوئی جلتا دیا ہے

فلک میں اُس کے گالوں کی شبیہہ ہے
شفق میں اُس کا ہی رنگ ِ حِنا ہے

ہوا میں اُس کے ہی لہجے کی خوشبو
کِرن میں عکس اس کا بولتا ہے

میں اکثر سوچتا ہوں چاند بھی کیا
مرے بارے میں اکثر سوچتا ہے؟

میں لکڑی کی طرح جلنے لگا ہوں
مجھے آخِر کو یہ کیا ہو گیا ہے؟

سُنا راشد ترا اندھا کباڑی
کہیں پہ خواب اب بھی بیچتا ہے

بُھلا بیٹھا حسن کوزہ گری کیا؟
یہ اُس کا چاک اُلٹا کیوں پڑا ہے؟

کبھی جو فیض کے دل میں اُٹھا تھا
وہ درد اب میرے دل تک آ چُکا ہے

وہ منظر جس کو نظروں نے چھُوا تھا
وہ میرے ساتھ ہی پتھرا گیا ہے

ش زاد‬
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 321