* میں رادھا کی کہانی میں اگر گھنشیا *
غزل
میں رادھا کی کہانی میں اگر گھنشیام لکھتی ہوں
تو مہندی سے ہتھیلی پر تمہارا نام لکھتی ہوں
جلوں تو پیار کی میں روشنی دیتی ہوں دنیا کو
بجھوں بھی تو کپوری گندھ کا پیغام لکھتی ہوں
بنوں میں گیت میرا کا، غزل غالب کی بن جائوں
رباعی بن کے ہونٹوں پہ عمر خیام لکھتی ہوں
کسی کی جھیل سی آنکھوں کو جب درپن بناتی ہوں
تو خود کو گلبدن لکھتی ، تمہیں گلفام لکھتی ہوں
نہ ساقی سے کوئی مطلب نہ پیمانے سے کچھ لینا
تری آنکھوں کو میخانہ لبوں کو جام لکھتی ہوں
مرا جب عشق سچا ہے تو پھر شرم و حیا کیسی
شکھا میں سولھواں ساون اب اُس کے نام لکھتی ہوں
شکھا سریواستو
W/O, Sunil Srivastava
E-1/Q07, Vinay Khand-1
Gomti Nagar
Lucknow-226010 (U.P)
Mob: 9532400066
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|