* بات نکلے گی تو پھر دور تلک جاۓ گی *
بات نکلے گی تو پھر دور تلک جاۓ گی
لوگ بے وجھ اداسی کا سبب پوچھیں گے
یہ بھی پو چھین گے کہ تم اتنی پریشان کیوں ھو
انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہووے بالوں کی طرف
اک نظر دیکھیں گے گزرے ہووے سالوں کی طرف
چوڑیوں پر بھی کئی طنز کئے جائیں گے
کانپتے ہونٹوں پہ بھی ، کئی فقرے کسے جائیں گے
لوگ ظالم ہیں، ہر اک بات کا طعنہۂ دینگے
باتوں باتوں میں ، میرا ذکر بھی لے آئین گے
ان کی باتوں کا ، ذرا سا بھی اثر مت لینا
ورنہ چہرے کے ، تا ثر سے سمھچ جائیں گے
چاہے کچ بھی ھو ، سوالات نہ کرنا ان سے
میرے بارے میں ، کوئی بات نہ کرنا ان سے
بات نکلے گی تو پھر دور تلک
****** |