غزل
بھول کر وہ ہمیں یاد آنے لگا
یوں ستم گر ستم دل پہ ڈھانے لگا
دل تڑپنے لگا ،جان جانے لگی
چھوڑ کر وہ ہمیں جب کہ جانے لگا
ڈھونتی ہیں نگاہیں اسے کو بہ کو
دل میں رہ کر جوخود کو چھپانے لگا
یہ اثر کر گئی اس کی بیگانگی
دل میں غم ،آشیانہ بنانے لگا
اب تو للہ صورت دکھا دے مجھے
زندگی کا دیا ٹمٹمانے لگا
پھیر لی کیوں نگاہیں صنم آپ نے
دل بھی دھڑکن سے نظریںچرانے لگا
اے سراج ؔ اس سے ترکِ تعلق کے بعد
دل اسی کو تصور میں لانے لگا
سراجؔ دہلوی
********************