* سمندر پار کرکے اب پرندے گھر نہیں آ *
سمندر پار کرکے اب پرندے گھر نہیں آتے
اگر واپس بھی آتے ہیں تو لے کر پَر نہیں آتے
مری آنکھوں کے دونوں کھڑکیاں خاموش رہتی ہیں
کہ اب ان سے سخن کرنے مرے منظر نہیں آتے
مری چاہت خلائوں میں دھواں بن بن کے اڑتی ہے
مگر اس خاک کے ذرّے مرے در پر نہیں آتے
مرے آنگن کی چھتری کے کبوتر خوب ہیںلیکن
چلے جاتے ہیں تو واپس کبھی مڑکر نہیں آتے
تمہارے شہر کے موسم، ہمارے شہر میں راہیؔ
سنہری دھوپ کی لے کر کبھی چادر نہیں آتے
63, Hamilton Avenue, Surbiton,
Surrey- KT6 7 PW (U.K)
|