* مرے دل پہ جو گزری ہے وہی بتلا رہی ہو *
غزل
مرے دل پہ جو گزری ہے وہی بتلا رہی ہوں میں
غزل کی شکل میں اب حال اپنا گا رہی ہوں میں
مجھے یہ زندگی کیسے ستاتی ہے بتائوں کیا
اسی الجھن میں ہوں آخر جئے کیوں جارہی ہوں میں
تسلی دیتی ہوں دل کو کہ اب تم آ ہی جائوگے
بڑی مدت سے اس دل کو یونہی بہکا رہی ہوں میں
مچی ہے کھلبلی اتنی مری بستی میں آخر کیوں
سیاست ہے سبب اِس کا تمہیں سمجھا رہی ہوں میں
مجھے رسوا کیا ساحل جنہوں نے دوست بن بن کر
انہی سب دوستوں کو آئینہ دکھلا رہی ہوں میں
سبھاشنی ساحل
A-1/100,Chhatarpur
Extention
Near Durga Aashram
New Delhi-110074
Mob: 9313864235
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|