* کوئی نہ ایسا ملا جس پہ مجھ کو پیار آ *
غزل
کوئی نہ ایسا ملا جس پہ مجھ کو پیار آئے
رہِ حیات میں چہرے تو بے شمار آئے
چمن سے اب بھی مہک آرہی ہے جلنے کی
کبھی تو لے کے صبا بوئے خوش گوار آئے
حرم کی شکل بگاڑی حرم نشینوں نے
خدا کا شکر ہے ہم میکدہ سنوار آئے
رہِ وفا کی مسافت کا جنکو سودا تھا
چلے جو چار قدم ہو کے پا فگار آئے
وفا کے نام پہ قاتل سے لے گئے بازی
سر اپنا لے کے ہتھیلی پہ جان نثار آئے
نصیب مجھ کو ہوئی ہے نہ ہو سکے گی کبھی
وہ زندگی مرے اجداد جو گذار آئے
ہمارے دل میں ہے اسکی ہمیں خبر ہی نہیں
کہاں کہاں نہ اُسے جاکے ہم پکار آئے
غزل کا دے نہ سکے ہم اُسے کوئی پیکر
ہمارے ذہن میں مصرعے تو بار بار آئے
گدا کا بھیس بھی لازم تھا بھیک کی خاطر
سہیل آپ تو گدری کو ہی اتار آئے
……………………………
|