(اٹھائیس تاریخ (ایک کلرک کی بیوہ میاں کے مزار پر
سلیمان خطیبؔ
روز لڑ لڑ کو جان کھا کھا کو
اچھا جنگل میں سو گئے آ کو
منڈی کاٹی کو پہلے مرنا تھا
لے کے مٹھی میں جان بیٹھی ہے
ایسا مرنا بھی کئیکا مرنا جی
گھر میں بیٹی جوان بیٹھی ہے
کِتے لوگاں کے پاواں پڑ پڑ کو
گھر سے میت کو میں اٹھائی ہوں
جینا مرنا تمہارا قرضے کا
آج پھولاں اُدھار لائی ہوں
یِتا احسان ہم پو کرنا تھا
تنخواہ لینے کے بعد مرنا تھا !
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸