* گھر سے نکلا نہ کرو خواب کا پیکر لے ک *
غزل
گھر سے نکلا نہ کرو خواب کا پیکر لے کر
لوگ پھرتے ہیں یہاں ہاتھ میں پتھر لے کر
جھانکنے نکلے ہیں وہ میری انا کے گھر میں
اپنے پیروں تلے اونچائی کا پتھر لے کر
گردشِ وقت ٹھہر جا تجھے معلوم نہیں
ہم بھی رہتے ہیں ابابیلوں کا لشکر لے کر
اپنے احساس کے پر تول نہ تھک ہار کے بیٹھ
جون خود آئے گا اک روز دسمبر لے کر
کل جو صحرا میں تھے ہمراہ وہ پیاسے نہ رہے
کس کو سیراب کروں آج سمندر لے کر
خدمتِ خلق سے فرصت جو ملے گی مجھ کو
میں ترے شہر میں ٹھہروں گا کوئی گھر لے کر
بھول کر بھی نہ کبھی کرنا تکبر ساحر
خالی دنیا سے گیا ہاتھ سکندر لے کر
ڈاکٹر) سلطان ساحر)
12, Jola Para Masjid Lane, Tikia Para
Howrah-711101
Mob: 9830834087
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|