donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Sultan Sajid
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* حصار خود ہی سمٹ جائیں آفتابوں کے *
غزل

حصار خود ہی سمٹ جائیں آفتابوں کے
چلو کہ پیڑ اُگا ڈالیں ہم بھی خوابوں کے
نہ ٹوٹ پایا کبھی سلسلہ امیدوں کا
سدا نقوش ابھرتے رہے سرابوں کے
نہ کوئی نام پتہ ہے نہ شکل ہے کوئی
تو ڈھونڈتا ہے کسے شہر میں نقابوں کے
یہ حادثہ ہے حقیقت ہے یا کہ دھوکہ ہے
حروف اڑنے لگے ہیں، مری کتابوں کے
دکھائی دیتا نہیں صاف کوئی بھی منظر
بگولے دور تک اڑتے ہیں اضطرابوں کے
کسی نے رات کو لوٹی ہیں سرخیاں اُن کی
اداس چہرے بتاتے ہیں یہ گلابوں کے
بہت مزاج ہے برہم ہوا کا اے ساجد
اُکھڑ نہ جائیں کہیں پائوں اب طنابوں کے 

سلطان ساجد

17, Satkauri Chateerjee Lane, Howrah
Mob: 9339825831
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘	مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 297