بستی
ثریا پروین
میری بستی کے منظر بہت نرالے ہیں
جگہ جگہ پہ پنچھیوں نے ڈیرے ڈالے ہیں
وہ گذرینگے کبھی ان راہوں سے
راہ پہ ہم نے پلکیں بچھائے ہیں
نہ اقرار نہ انکار کے سائے ہیں
انکے چہرے کے انداز بھی کیا نرالے ہیں
ہر ایک راہ پہ وہی وہ نظر اتا ہیں
عمر اپنی ان کی یادوں میں گزارے ہیں
میرے پائوں کے چھالے اب بھی
اس وقت کی گواہی دے رہے ہیں
*******************