نفرت
ثریا پروین
رشتوں کو نفرتوں کی ہوا نہ دے
یہ چنگاری جلا کہ تجھے راکھ نہ کر دے
ہر ایک امید نے دم توڑا ہے
اسے اپنوں سے ملنے کی اب آس نہ دے
چاندکی روشنی نے ہر سمت کو روشن کیا ہے
یہ روشنی کبھی میرا ساتھ نہ چھوڑ دے
میرے ساتھ دھوپ میں چل رہے ہیں
موم کے جسم کو نفرت کی آگ پگھلا نہ دے
***********************