درد
ثریا پروین
زندگی درد کے طوفانوں میں بیت گئی
آرزو ہے میری کشتی نہ بھنور سے گزرے
کیا خبر کسی کو ہمارے دل کی
ہر دن ہر لمحہ بیقراری سے گزرے
ہم نے جس راہ پہ جلائے ہیں امیدوں کے چراغ
آرزو ہے کہ وہ بھی کبھی اس راہ سے نہ گذرے
لمحہ بھر کے لئے بھی نہ چھائوں ملی راہوں میں ہمیں
یوں تو شوخ بادل ان راہوں سے کئی بار گذرے
کاش دعا میری کبھی عرش سے گذرے
وہ بھی کبھی میری نظر سے گذرے
*********************