* یادِ جاناں جو جلوہ دکھانے لگی *
غزل
یادِ جاناں جو جلوہ دکھانے لگی
چشمِ بیمار پھر ڈبڈبانے لگی
رخ تو پھیرے رہے ماہ و انجم سدا
صبحِ تاباں بھی آنکھیں چرانے لگی
تیرگی سے جو دل کا جلایا دِیا
پھونک قسمت کی اُس کو بجھانے لگی
طاقِ نسیاں پہ سوئی تھی جو آرزو
درد بن کے اٹھی دل دُکھانے لگی
آج دل کو ذرا سا سکوں کیا ملا
زندگی پھر مجھے آزمانے لگی
وقت کے ساتھ مجھ کو مری زندگی
نقشِ باطل کی صورت مٹانے لگی
کوئی رہبر نہ رہرو نہ منزل کوئی
پھر کہاں اے ثریاؔ تو جانے لگی
ثریا صولت حسین
1702, Star Regency Gardens, Sector-6
Kharghar, Navi Mumbai-410210
Mob: 9930783561
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|