* ہاتھ سے امید کی ڈوری کبھی چھوٹی نہ *
ہاتھ سے امید کی ڈوری کبھی چھوٹی نہیں
سرزمین ۔دل سے شاخ۔سبز کب پھوٹی نہیں
رنجش و آلام کی زد سے بچا ہے کون یا ں
واقعے سب برملا ہیں ، داستاں جھوٹی نہیں
شعر کہتےآرہے ہیں کب سے لہر و بحر میں
نقل یا تقلید سے محفل کو ئی لو ٹی نہیں
ھر زبا ں کا ذائقہ ملتا ہے چکھئے تو سہی
کونسی اردو زباں میں کہئے گل بوٹی نہیں
داد کے بدلے سر۔ بزم ۔سخن ملتی تھی کل
ھوٹ کر نے والے ھوٹر کیا یہاں ھوٹی نہیں 1
میزپر ھوٹل کی ھوجاتے ہیں یک جا شام کو
ھم قلم رسم ۔۔ تسلسل آج تک ٹوٹی نہیں
****************** |