* سن دو ہزار عیسوی ملینئیم *
سن دو ہزار عیسوی ملینئیم
ہزار دامان ِ جُستُجو کی یہی صدَی ہے
پُرانی تہذیبی قدٗر بھی آج مٹ رہی ہے
یہ نسلٗ اِدرَاک ِ نو کی خوٖاہاں یہ نسل میری
نئے اسَالِیب وٗ آ گَہی کی یہ مُدّعی ہے
میَں اپنی کاوِش نہ کیوں خود اپنے ہی نام کرلوُں
رِواَیتَوں سے جُدا روِش جب رِوایتی ہے
۳۱؍دسمبر ۱۹۹۹ئ
______
|