بارے ’’جوتوں‘‘ کا کچھ بیاں ہوجائے
۔ سید اعجاز شاہین
ہے غضب کا خمار جوتوں کا
وار کر بار بار جوتوں کا
جان من سن ! ابھی تو باقی ہے
سامنا بیشمار جوتوں کا
شہرِخوباں کا قصد اب جو کرو
پہن لو ایک ہار جوتوں کا
بے بسی انتہا کی تھی لیکن
چل گیا اختیار جوتوں کا
ایسے گھٹیا کے سر پہ کیوں مارا
کیوں گھٹایا وقار جوتوں کا
پڑتے جوتے کا تاڑ لے نمبر
کتنا ماہر ہے یار جوتوں کا
سارے عالم کے میڈیا پر اب
چڑھ چکا ہے بخار جوتوں کا
پیار کا اپنا اپنا ہے انداز
وہ جتاتا تھا پیار جوتوں کا
بولیاں لگ رہی ہیں جوتوں پر
واہ رے اعتبار جوتوں کا
سارے بزنس ہیں آج کل ٹھنڈے
گرم ہے کاروبار جوتوں کا
شکر کر بات جوتے پر ہی ٹلی
جاکے صدقہ اتار جوتوں کا
ائے زمانے کے باقی فرعونو !
کیجیو انتظار جوتوں کا
syedaijazshaheen@gmail.com
***************