"سید اقبال رضوی "شارب
( سلام بہ حضور امام عالی مقام)
ہوگا جو ذ کر حضرت شبّیر دیر تک
قرآں کی ہوتی جائے گی تفسیر دیر تک
اہل کسا کے فضل پہ حیرت نہ کیجیے
پڑھئے حضور آیت تطہیر دیر تک
بولے حبیب سن پہ ہمارے نہ جائیو
چمکیگی آج ہاتھ میں شمشیر دیر تک
کیا صبر تھا کہ حرف شکایت نہ لب پہ تھا
تڑپا کیا جو ہاتھوں پہ بے شیر دیر تک
بھائی کا لکّھا بازؤ قاسم پہ جب ملا
شبّیر چومتے رہے تحریر دیر تک
شہداء کے لاشے بے سرو سامان دیکھ کر
عابد کے ساتھ روئی ہے زنجیر دیر تک
شارب بہ فضل مولا یہ اشعار ہو گئے
کرنی پڑی نہ کچھ تجھے تدبیر دیر تک
سلام
اثر ہے اسم کا جسمیں ، ہیں نام آل نبی
اسی سے جانئیے کیا ہے مقام آل نبی
فلک پہ وہ ہی دعا مستجاب ہوتی ہے
کہ قبل و بعد ملیں جسمیں نام آل نبی
کسی وجہ سے جو آیت نہ کوئی واضح ہو
تو اسکے ضمن میں دیکھیں کلام آل نبی
جو دین راست ہے مرہون ہے وہ عترت کا
نظام دیں کا ہے اصلاً نظام آل نبی
ہے فرق آساں صحابہ میں آل احمد میں
صحابہ کرتے ہیں خود احترام آل نبی
اٹھایا چلّو میں پھر ٹھوکروں میں رکھ دی فرات
عطش کی فتح ہوئ یوں بنام آل نبی
میں سوچتا ہوں، وہ بدبخت کتنا ہے شارب
گھٹایا جس نے ذرا بھی مقام آل نبی
سید اقبال رضوی " شارب "
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸