ذرا درود سے نہلا تو لیں زبان کو ہم
تو پھر سنایَنگے مدح علی جہان کو ہم
وہ جسمیں روح بلالی نہ پائی جاتی ہو
فقط ندا ہی سمجھتے اس اذان کو ہم
رہ حیات میں چھوڑا نہ دامن تطہیر
اور دوجے ہاتھ سے تھامے رہے قرآن کو ہم
بہادری کا پیمبر وفاؤں کا سرتاج
بیان ایسے کریں تیری آن بان کو ہم
بہ فیض آل محمّد ہی آج تک شارب
ہٹا سکیں ہیں مصیبت کی ہر چٹان کو ہم
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸