* مَہ و پرویں تہِ کمند ِ رہے ۔ کن فضائ *
غزل
مَہ و پرویں تہِ کمند ِ رہے ۔ کن فضائوں میں ہم بلند رہے
غم دنیا سے بے نیاز سہی، اہل دل پھر بھی درد مند رہے
چشم عقدہ کشا سے بھی نہ کھلے ! ہم کچھ اس طرح بند بند رہے
برسرِ دار ہم سہی، لیکن! حرفِ حق کی طرح بلند رہے
حُسن کی خود نمائیا ں تو بہ!
مدتوں ہم بھی خود پسند رہے
دشمنوں کا گلہ نہیں تابش
دوست بھی درپئے گزند رہے
٭٭٭
|