* رہنے دو ! دشنام کے پتھر نہ يوں مارو م& *
رہنے دو ! دشنام کے پتھر نہ يوں مارو مجھے
چھوڑ دو تنہا ! اے سونے گھر کی دیوارو مجھے
یہ پرایا دیس میرے باپ کا کنعاں نہيں
سوت کے بھاؤ بھی لے جاؤ خریدارو مجھے
میری شاخوں پر ثمر ہےاور چاروں اور بھوک
بھوکے بچّو زرو سے کشکول دے مارو مجھے
آدمی ہوں ، مصحف _ یزداں ہوں میں دھندلا ہوا
پھر لکھو لوح _ زمانہ پر قلم کارو مجھے
روز چھپ جاتے ہو سن کے میری روداد _ فراق
اب سناؤ اپنی بھی بپتا کوئ، تارو مجھے
طوق میرے ہم نفس ہيں،آگ میری ہم جلیس
کون ہوں ميں ؟جانتی ہو تم بھی تلوارو مجھے
ميرے حصّے کی ہوائيں روشنی بھی چھین لی
کیوں ستانے پر تلے ہو اونچے مینارو مجھے
اب تو میری نسل کے ہے ہاتھ میری باگ ڈور
کیوں جکڑتی ہو مرے آباء کی دستارو مجھے
*********************** |