* چلو کہ پھر یہ رہِ معتبر ملے نہ ملے *
غزل
چلو کہ پھر یہ رہِ معتبر ملے نہ ملے
سفر ہے شرط ، شریکِ سفر ملے نہ ملے
ہجومِ شہر کا ریلا کہیں تو ٹھہرے گا
قدم بڑھاتے رہو ، رہ گزر ملے نہ ملے
ہمارے بیچ اصولوں کا اختلاف سہی
ملائو ہاتھ ، نظر سے نظر ملے نہ ملے
قدیم شہر کی تہذیب دفن ہے مجھ میں
بغور دیکھ لو کل یہ کھنڈر ملے نہ ملے
یہ بے زبان پرندے تمہیں دعا دیں گے
کوئی شجر تو لگائو ثمر ملے نہ ملے
سخنوروں میں غنیمت ہے ہستیٔ قیصر
پھر آپ جیسا کوئی باہنر ملے نہ ملے
جو بے مکان ہیں اُن کو مکاں ملے طالب
میری دیوانگی آباد ، گھر ملے نہ ملے
طالب درویشی
18, Sagar Dutta Ghat Road, Kamarhatti
Kolkata-700058
Mob: 8013490090
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|