* نہ تم دیکھتے ہو ، نہ ہم دیکھتے ہیں *
غزل
نہ تم دیکھتے ہو ، نہ ہم دیکھتے ہیں
محبت میں کب ، پیچ و خم دیکھتے ہیں
جو الفت کے رستے میں ہوتے ہیں قرباں
نہ وہ حاصلِ بیش و کم دیکھتے ہیں
ٹھہر ابنِ آدمؑ فلک سے ملائک
’’تماشائے اہلِ ستم دیکھتے ہیں‘‘
زمانے نے کرلی ہے اتنی ترقی
ہر اک گھر میں ہم جامِ جم دیکھتے ہیں
سہارا اُسی کی ہے رحمت کا ہم کو
فلک کی طرف دم بدم دیکھتے ہیں
زمانے میں ہم اپنے دل کی نگہ سے
خدا کو خدا کی قسم دیکھتے ہیں
جو کرتا ہے مخلوقِ مولا کی خدمت
اُسی کو سدا محترم دیکھتے ہیں
شبِ وصل وہ تیرے دل کا دھڑکنا
نفس کا ترے زیر و بم دیکھتے ہیں
بتا پھول وہ کیوں ہے غمگیں سحر دم
کہ ہم چشمِ شبنم کو نم دیکھتے ہیں
تنویر پھول
149, Milner Avenue, Albany
New York 12208 (U.S.A)
Email: tanwirphool@gmail.com
Mob: 001 518 894 1095
بشکریہ مشتاق دربھنگوی
………………………
|