* اس میں پنہاں ہیں اسرارِ کون و مکاں *
غزل
اس میں پنہاں ہیں اسرارِ کون و مکاں
ایک دنیا یہاں ، ایک دنیا وہاں
رفتہ رفتہ اثر اس کا ہوگا عیاں
عشق ہے تیشہ اور حسن سنگِ گراں
جستجو میں ہے اک طائرِ زندہ دل
آرہی ہے صدا ، پی کہاں! پی کہاں!
تُو تو ہے بے بصر ، کیسے آئے نظر!
آئینے میں تجھے صورتِ کن فکاں
شانِ آئینہ گر پر ذرا غور کر!
دل پہ کھُل جائے گا رازِ ہر دو جہاں
اس میں جو ڈوبا ، ابھرا نہیں حشر تک
چاہِ غفلت ہے یا قلزمِ بے کراں
کس کو فرصت تھی اس پر کرے غور وہ
اس کی آنکھوں میں تھی ان کہی داستاں
تونے سورج سے کیوں دشمنی مول لی!
اتنی بارش ہوئی ، جل گیا آشیاں!
آج دیکھو! ہے نازاں بہارِ چمن
پھول! گلشن میں گل رو ہوا گل فشاں
تنویر پھول
149, Milner Avenue, Albany
New York 12208 (U.S.A)
Email: tanwirphool@gmail.com
Mob: 001 518 894 1095
بشکریہ مشتاق دربھنگوی
………………………
|