* آنکھیں جلتی ہیں، عد سے جلتے ہیں *
آنکھیں جلتی ہیں، عد سے جلتے ہیں
سب کے سب اس کے قد سے جلتے ہیں
رشک کرتے ہیں ایک دوسرے پر
وہ جنوں، ہم خرد سے جلتے ہیں
ذکر کیا شیخ کے رویے کا
یہ تو ہر نیک وبد سے جلتے ہیں
کچھ چراغوں کو طاق حاصل ہے
کچھ ہوا کی مدد سے جلتے ہیں
گیلی لکڑی نہیں مگر پھر بھی
وہ بڑے ردو کد سے جلتے ہیں
صفر ہوتے ہیں جو انہی کے چراغ
روز جس تس عدد سے جلتے ہیں
بجھنے لگتے ہیں جب چراغ کبھی
کچھ زیادہ ہی حد سے جلتے ہیں
کیا مہکتے ہیں زخم رات گئے
داغ کیا شدو مد سے جلتے ہیں
**** |