* سبھی تو خود کو سمجھتے ہیں آشنائے غ *
غزل
سبھی تو خود کو سمجھتے ہیں آشنائے غزل
سو کس کو ٹال دے کس کو گلے لگائے غزل
یہ مشغلہ بھی بڑا جانگداز ہے اے دوست
کہ لاکھ روئو تو اک بار مسکرائے غزل
مرے خلوصِ تخیل کو چاہئے وہ کمال
کہ میں خموش رہوں مجھ کو گنگنائے غزل
میں اشتہار کا قائل نہیں ہوں ہم عصرو
ہے میری ذات ہی مقصودِ اشتہائے غزل
میں احتسابِ غمِ روز و شب میں ہوں مصروف
میں نہ رسولِ غزل ہوں نہ میں خدائے غزل
مجھ ایسے خاک نشینوں کی دلدہی کے لئے
کبھی تو میر کی چھت سے اتر کے آئے غزل
تسلیم نیازی
Alam Nagar, Buranpur, Asansol
Mob: 9563180355
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|