* رکھا گیا تھا چاک پہ مجھ کو گھما کے س *
رکھا گیا تھا چاک پہ مجھ کو گھما کے ساتھ
چکرا گیی زمین بھی غم آشنا کے ساتھ
درویش سا جو شخص تھا اپنے اسا کے ساتھ
داخل ہوا وف شہر میں سر پر ہما کے ساتھ
ہاتھوں پہ مہندی دیکھ کے خوش ہو رہی ہے تو
پگلی ابھی تو پیسنا ہے تجھ کو حنا کے ساتھ
آوارگی نے چین نہ لینے دیا کبھی !!!!!!
ہم چل پڑے ہیں آج بھی موج -صبا کے ساتھ
مجھ کو یہ لگ رہا ہے بہت مرتبہ ملا
پہلو نشین ہوا ہے وہ کچھ اس ادا کے ساتھ
کچھ خوف سا بھی باقی نہیں ہے جو موت کا
ملنی حیات ہے مجھے آخر قضا کے ساتھ
پہلے کے دور میں تو یہ ماحول صاف تھا
دھواں بکھر گیا ہے مگر اب فضا کے ساتھ
اس زندگی کے کتنے ہی چہرے عجیب ہیں
جیسے ہے سامنا ہوا میرا بلا کے ساتھ
مرنے سے میرے اس کو بہت چین مل گیا
شامل ہوا ہے سوگ میں لیکن ریا کے ساتھ
وہ لعل تھا ہمارے نبی کا جو لاڈلا
منسوب ہو گیا ہے مگر کربلا کے ساتھ
******* |