* چند لمحے ہی سہی تم کو جو فرصت ہوتی *
چند لمحے ہی سہی تم کو جو فرصت ہوتی
سچ ہے کہ ہم سے تمہیں پھر تو محبّت ہوتی
آگہی تیری اگر خاص ضرورت ہوتی
میں تو پھر میں ہوں تجھے خود سے شکایت ہوتی
دل لگی تیری نہ اس طرح جو عادت ہوتی
میری جانب سے کبھی بھی نہ مزاحمت ہوتی
کسی محراب میں رکھی ہوئی شمع کی طرح
جلتے جانا ہی نہ میری کبھی قسمت ہوتی
پابجولاں تیرے در تک تو پہنچ ہی جاتے
راستے میں نہ اگر اتنی مسافت ہوتی
سنتی رہتی ہوں میں دل کا غنی شخص ہے وہ
کاش مجھ پہ بھی کبھی اس کی عنایت ہوتی
وہ پشیماں ہے مجھے چھوڑ کے سنتی ہوں مگر
کاش اس بات میں کوئی تو صداقت ہوتی
تم بھی انجم کی طرح سادہ طبیت ہوتے
پھر تو تم کو بھی کبھی کوئی نہ زحمت ہوتی3
******* |