* میں بند کمرے میں بس ایک لاش ہو جات® *
میں بند کمرے میں بس ایک لاش ہو جاتی
خبر درست مگر دلخراش ہو جاتی
نہ مے چھلکتی نہ ساغر سے جام ٹکراتا
امیر-شہر کو فکر-معاش ہو جاتی
گھسٹ رہی تھی میں کانٹوں پہ چاہنے والے
ترے بدن پہ بھی کوئی خراش ہو جاتی
کدورتوں کی نہ دیوار ہم کھڑی کرتے
ہماری ایسی ہی کچھ بودو باش ہو جاتی
ہر ایک شخص اگر ذات کو مٹا دیتا
ہر ایک شخص کو تیری تلاش ہو جاتی
چھنک کے ٹوٹ ہی جانا تھا گر مقدّر میں
نظر سے گر کے تری پاش پاش ہو جاتی
ترا حجاب سکوں بخش گر نہیں ہوتا
تری تلاش میں میں بُت تراش ہو جاتی
میں اک چٹان کی مانند زمین پہ نہ گرتی
میں گم خلا میں ہی انجم اے کاش ہو جاتی
******* |