* آج اجڑا ہوا یہ دل کا نگر دیکھ تو ل® *
آج اجڑا ہوا یہ دل کا نگر دیکھ تو لے
ہے مسیحا تو مرا زخم-جگر دیکھ تو لے
صید و صیاد میں اب ربط کوئی رہنے دے
آ پھر اک بار یہ ٹوٹے ہوے پر دیکھ تو لے
آج پھر تیرا میں یہ رنگ -تغزل دیکھوں
تو بھی اک بار مرا دیدہ-تر دیکھ تو لے
آ کسی روز مرے ساتھ کوئی دن تو گذار
کیسے کرتی ہوں میں اوقات بسر دیکھ تو لے
آنکھ پانی ہے مگر دل کی بجھی آگ نہیں
میں ہوں پانی یا کوئی شعلہ شرر دیکھ تو لے
بسبب نالہ -بلبل کے بہار آئ ہے
گل بھی گلشن میں اب آھوں کا اثر دیکھ تو لے
بیٹھ چند لمحے سہی سایہ- برگد کے تلے
شفقت -پدری سے بھرپور شجر دیکھ تو لے
بیٹھ کے تخت پہ یہ خوشنما رومال ہٹا
پیش دربار میں کاٹا ہوا سر دیکھ تو لے
میرے مدفن کا یہ کتبہ ہی ہے اب میرا نشاں
مجھ کو اک بار تو پھر خاک بسر دیکھ تو لے
******* |