donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Tayuba Jamil
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* گردش ماہ و سال باقی ہے *
گردش ماہ و سال باقی ہے 
اس پہ اس کا خیال باقی ہے

وہ تو شاید نہیں رہا لیکن 
اب بھی اس کا خیال باقی ہے 

ہجر کی بے قرار راتوں میں 
آرزوے وصال باقی ہے 

اس کے حُسن - کمال کا اب تک 
ایک دھندلا خیال باقی ہے 

دوستوں پر عنایتیں بس کر 
دشمنوں کا سوال باقی ہے 

تیرے جانے کا غم نہیں جاتا 
میرے دل کا ملال باقی ہے

اس کے جانے کا غم نہ کر پیارے 
حُسن وہ لازوال باقی ہے 

پڑھ لیا اس نے میرے چہرے کو 
اور اب عرض-حال باقی ہے 

ہاتھ پھیلاے شاخ کی مانند 
ایک عرض-سوال باقی ہے

چاند کے ساتھ ہوں فلک پر میں
اور انجم زوال باقی ہے
*******
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 338