* یا رب نگاہ کیجیے دلگیر کی طرف *
یا رب نگاہ کیجیے دلگیر کی طرف
کہ جاے اب دعا مری تاثیر کی طرف
واعظ بھی اب نہ اے گا تقریر کی طرف
غیرت ہے گر تو اے گا تنویر کی طرف
بیٹھے رہو نہ تم کسی تصویر کی طرف
جانے نہ پاے پیار بھی تقصیر کی طرف
اس تیرگی کے ساتھ یوں وابستہ ہو گیے
کھلتی نہیں ہے آنکھ بھی تنویر کی طرف
رہتے ہیں یہ ملال لیے ہم بدیس میں
کیونکر ہو اپنا دیس بھی تعمیر کی طرف
برسوں ہوے جو دیکھا تھا شاعر نے ایک خواب
تدبیر کچھ کرو کہ ہو تعبیر کی طرف
انجم جو چھیڑتا رہا یہ درد راگنی
جا کر رہوں گی میں بھی کبھی میر کی طرف
****** |