* مجھ کو تو مرے پیار کی چاہت بھی بہت *
مجھ کو تو مرے پیار کی چاہت بھی بہت ہے
اور اس کی طرف سے یہ "اجازت" بھی بہت ہے
ہم عشق میں توحید کے قائل ہیں ذرا سن
اس 'ایک' سے ہم کو تو محبّت بھی بھت ہے
اس ایک محبّت میں گرفتار تو ہو جا
اس ایک محبّت میں تو برکت بھی بھت ہے
شعلہ ہے اگر دل تو اسے موم پے رکھ دے
پر آپ کی فطرت میں بغاوت بھی بھت ہے
متی کی بنی چیز تھی مٹ جاتی تو کیا تھا
تم نے تو لگائی مری قیمت بھی بھت ہے
پابند وفا چونکہ یہ فطرت بھی بھت ہے
اس کو تری چند سالہ رفاقت بھی بھت ہے
مدّت سے میں مرنے کو یہ پر تول رہی ہوں
مجھ کو کسی قاتل کی ضرورت بھی بھت ہے
میں دائرہ در دائرہ گھومی ہوں زمیں بوس
مجھ کو مرے محور کی یہ حرکت بھی بھت ہے
اس ایک کے در پر ھی یہ جاں اپنی نچھاور
انجم تجھے یہ ایک شھادت بھی بھت ہے
******* |