donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Tayuba Jamil
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* میں محل میں جا کر کاٹ نہ دوں سر اس ک *
میں  محل میں  جا کر  کاٹ  نہ  دوں سر اس کا اسی شمشیر سے کہ 
 
جو لفظ لکھوں وہ عام لکھوں اور ان  کی کوئی تفسیر   نہیں
آنکھوں میں  اگر تو  اشک نہ ہوں پھر لفظوں میں  تاثیر  نہیں
 
ہیں  لوگ  بہت سے دنیا  میں، پر  میری  طرح  دلگیر نہیں
جو  دل  میں ہوا  ہو پیوستہ ،ان  کے  دل  میں وہ  تیر  نہیں
 
سب  اپنی  زباں میں  کہتے  ہیں ،' ہم  ملک  بدل  کر  رکھ دیں گے '
مجھے ایسے خواب نہ  دکھلاؤ جن  کی کہ  کوئی  تعبیر  نہیں ....
 
یہاں  شعلہ بیاں سب  لفظوں  کے  مینار بناتے  رہتے  ہیں
وہ  کیا  جانے  یہ  کھیل  جسے  کرنی  آتی  تقریر  نہیں !
 
تجھے  ناز  بہت  دولت  پر  تھا ،تو  شہرت  کا دلدادہ  تھا !
اے  محل  کے  رہنے  والے کیوں اب  تیری  وہ  تشہیر  نہیں ؟
 
تو  کس  کی غلامی  کرتا ہے ؟ یا  نفس  کی  یا امریکا  کی ؟
یہ ملک تو  ہاتھ  سے نکلا ہے ،تجھے  فکر  یہ  دامن  گیر  نہیں ؟
 
ترے  محلوں  کے  فانوس  منور ہو  سکتے  ہیں بجلی  سے
میں  تاریکی  میں  ڈوبا ہوں مرے  پاس  کوئی  تنویر  نہیں
 
جب  لو  گرمی  کی  چلتی  ہے  تم  ٹھنڈی  ہوائیں  لیتے  ہو
سورج کے  تلے  ہوں  محنت کش ،مرے پاس  کوئی جاگیر  نہیں
سیلاب میں کچا  گھر  میرا  تنکوں کی طرح  بہ  جاےٴ  گا !!!
جو  گھر  کی  چھت کو سہارا  دے ،مرے  پاس  وہی  شہتیر  نہیں
 
میں  محل میں  جا کر  کاٹ  نہ  دوں سر اس کا اسی شمشیر سے کہ
میرے  بوسیدہ  سے  گھر  کی  بھی دیوار پہ  وہ  شمشیر   نہیں !
 
میں  طالب –حق  ہوں دنیا  میں مجھے  جھوٹ  ملاوٹ  سے نفرت
میں حق کے لیے  گر  جان  دے  دوں ،اس پہ تو  کوئی تعزیر  نہیں
 
مرا جسم  ہے  وہ  زنداں جس  میں، مری  روح  سدا آزاد  رہی
جو  میری  روح  کو  باندھ  سکے ،ایسی تو  کوئی  زنجیر  نہیں
 
تو  دیکھ  ذرا  آئینے  میں میرے  چہرے کے خدوخال  سبھی
میں  عکس  تری  ہی  ذات  کا  ہوں ،مری  اپنی  کوئی  تصویر  نہیں
 
مجھے  دیس  پہ  اپنے مان جو  تھا،اس  کو  تو  انہوں  نے  توڑ  دیا
اب  میں  نے  کہا  جو  لفظوں میں  توہین  نہیں  تحقیر  نہیں  !!!!!!
 
تو  ناگ  ہے  وہ  جو  دولت  پر  بس  پھن  پھیلاے  بیٹھا  ہے   !
بیٹھا  ہے  اگرچہ  تخت  پہ  تو ، پر  تیری  کوئی  توقیر   نہیں
 
میدان-سیاست  کی  چالیں نہ  جان  سکا  تو  شاعر  تھا !!!!!
شرمندہ  ہیں ہم   اقبال  بہت ترے  خواب  کی  یہ  تعبیر  نہیں
 
ان بھوکے  پیاسے  لوگوں  کا کوئی  درد  بھلا  کیا  جانے  گا ؟
ان درد  زد ہ  لوگوں  کے  لیے  اب  تک  تو  کوئی  اکسیر  نہیں
 
مجھے  پیار  ہے  اپنے  لوگوں  سے  اور عشق  ہے  اپنی مٹی سے
انجم  کہتے  ہیں دوست  سبھی ،  کہ  کیوں  یہ  پرانا  میر  نہیں ؟
*******
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 319