* خبر درست ہی ہوتی جو فاش ہو جاتی *
خبر درست ہی ہوتی جو فاش ہو جاتی
میں اپنے کمرے میں اک بند لاش ہو جاتی
تو پھر سویرے تلک تاش جو نہیں ہوتی
امیر - شہر کو فکر - معاش ہو جاتی
نہیں تھا عذر مجھے دل کی خیر دینے میں
کسی فقیر کو میری تلاش ہو جاتی
گھسٹ رہی تھی میں کانٹوں پہ چاہنے والو
تمھارے جسم پہ کوئی خراش ہو جاتی
کدورتوں کی نہ دیوار ہم کھڑی کرتے
ہماری ایسی کوئ بود و باش ہو جاتی
یہاں ھرا یک اگر ذات کو مٹاتا تو
ہر ایک شخص کو تیری تلاش ہو جاتی
ترا حجاب سکوں بخش گر نہیں ہوتا
تری لگن میں، میں اک بُت تراش ہو جاتی
میں اک چٹان کی مانند زمیں پہ نہ گرتی
میں گم خلا میں ہی انجم اے کاش ہو جات
******* |